خواہشوں کا سمندر دور دور تک پھیل گیا ہے۔ ایک خواہش نے زمین و آسمان کو چھو لیا ہے۔ ایک حسن ہے جس نے آج سب کچھ لوٹ لیا ہے۔ دیکھو جذبات کا جہاز سمندر کے بیچوں بیچ ڈوب رہا ہے۔ چہرے پر زخم نظر نہیں آتے ورنہ روتے۔ میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ یہ محبت کے نام پر مکمل طور پر لوٹا گیا۔ کشتی ساحل پر ہی پھسلتی ہے، ہوشیار رہو۔ جس ملاح پر میں نے بھروسہ کیا تھا اس نے میرا بھروسہ توڑ دیا ہے۔ زندگی کی تقدیر سفر سے دوسرے سفر