وہ محبت بھری باتیں نہیں بھول سکتے۔ میں رہ کر ان خوشگوار راتوں کو یاد کروں گا۔ میں کئی عمروں سے تصویریں ڈھونڈ رہا تھا۔ وقت کے عرشے میں چھپی وہ حسین یادیں چاہے آپ جسم اور دماغ سے کتنی ہی دور چلے جائیں۔ خون سے بندھے ہوئے دھاگے ٹوٹ نہیں سکیں گے۔ کھلے شعلوں میں گنگناتے ہوئے وہ گیت صدیوں تک گونجتے رہیں گے۔ تانسین نے گایا اور گنگنایا۔ آج بھی وہ طعنے سننے کو ملتے ہیں۔ 2-6-2022 , آج بھی میری آنکھوں میں بچپن کی یادیں جھولتی ہیں۔ بابل کی وہ گلیاں نہیں بھولیں گی۔ ماں کی میٹھی